خلافت بی اُمیہ Ú©Û’ زمانے میں ایک بزرگ عبدالرØ+من فروخ فوج میں ملازم تھے۔ وہ دور اسلامی فتوØ+ات کا تھا اور مسلمان فرمانروا بØ+روبر Ú©Ùˆ اسلامی پرچم Ú©Û’ نیچے لانے کا تہیہ کررہے تھے۔
چنانچہ خراسانی مہم میں ان Ú©Ùˆ 27 برس Ù„Ú¯ گئے۔ جب لوٹے تو جس بچے Ú©Ùˆ ماں Ú©Û’ پیٹ میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے تھے، وہ بڑا ہوکر ربیعۃ الرائے Ú©Û’ نام سے معروف ہوچکا تھا اور Ø+ضرت امام مالک اور Ø+ضرت خواجہ Ø+سن بصری رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالی علیہما اس Ú©ÛŒ شاگردی پر فخر کرتے تھے۔
فروخ چلتے وقت 30 ہزار اشرفیاں اپنی بیوی کے سپرد کرگئے تھے۔ انہوں نے اس کی نسبت بیوی سے استفسار کیا۔
بیوی نے کہا گھبرائیے نہیں، موجود ہیں۔
اس اثنا میں فروخ مسجد نبوی میں نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ گئے تو دیکھا کہ ایک شیخ سرجھکائے اونچی ٹوپی پہنے Ø+لقہ درس میں متمکن ہیں اور خواجہ Ø+سن بصری اور امام مالک جیسے اعیان شامل درس ہیں اور تلامذہ کا ایک ہجوم چاروں طرف سے شیخ Ú©Ùˆ گھیرے ہوئے ہے۔ پوچھا یہ کون شیخ ہیں؟
سامعین نے جواب دیا:اِنکا نام شیخ ربیعہ ہے۔
فروخ Ú©Û’ دل میں اُس وقت ایک ٹیس اُٹھی اُنہوں Ù†Û’ یہ افسوس کیا کہ کاش وہ بھی اپنے گھر میں رہ کر اپنے بچے Ú©ÛŒ تعلیم پر توجہ دیتے تو آج اُنکا بچہ بھی اس شیخ Ú©ÛŒ طرØ+ علم Ú©ÛŒ کسی مسند پر ہوتا۔
گھرآئے بیوی سے سارا ماجرا بیان کیا،
اس نے کہا بیٹے کی یہ شان پسند ہے یا 30 ہزار اشرفیاں؟
شوہر نے کہا، واللہ میں اس شان کو پسند کرتا ہوں۔
بی بی نے کہا: میں نے وہ اشرفیاں ربیعہ کی تعلیم میں صرف کردی تھیں وہ شیخ آپکا بیٹا ہی ہے۔
شوہر نے جواب دیا۔ خدا کی قسم تم نے وہ مال ضائع نہیں کیا۔ (تذکرہ علمائے سلف ص52)